جمعہ 2 مئی 2025 - 11:11
حوزہ علمیہ نجف اشرف کے کشمیری طلاب کی شیخ علی نجفی سے اہم ملاقات

حوزہ/ نجف اشرف میں زیر تعلیم کشمیری طلاب نے مولانا سید ذہین علی نجفی کی قیادت آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی کے فرزند گرامی، الشیخ علی نجفی سے خصوصی ملاقات کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف میں زیر تعلیم کشمیری طلاب نے مولانا سید ذہین علی نجفی کی قیادت آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی کے فرزند گرامی، الشیخ علی نجفی سے خصوصی ملاقات کی ہے۔

یہ ملاقات طلاب کرام کی دینی رہنمائی اور درپیش قانونی و انتظامی مسائل کے حل کے لیے کی گئی تھی۔

آغاز میں آغا ذہین علی نجفی نے طلاب کی طرف سے دینی وعظ و نصیحت کی درخواست کی، تاکہ نجف کے مقدس ماحول میں تربیتی پہلو مزید مستحکم ہو۔ اس کے بعد تین اہم نکات مؤدبانہ طور پر شیخ موصوف کی خدمت میں پیش کیے گئے:

1۔ تزکیہ (تصدیق) کی مقامی ذمہ داری:

کشمیری طلاب کی تصدیق کے لیے کشمیری علماء کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے، کیونکہ وہ طلاب کو ذاتی، خاندانی اور اخلاقی حیثیت سے قریب سے جانتے ہیں۔ اس ضمن میں آغا نوازش علی کاظمی کا نام بطور نمائندہ پیش کیا گیا، جسے مکتب کی طرف سے قبول کر لیا گیا۔

2۔ اقامہ اور قانونی مشکلات کا فوری حل:

طلاب کی کم تعداد (تقریباً 14) ہونے کے باوجود انہیں اقامہ اور دیگر قانونی مسائل درپیش ہیں، جو ان کی تعلیم میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ شیخ علی نجفی نے فوری طور پر متعلقہ شعبہ کے فرد کو بلایا اور استثنائی احکامات صادر کیے تاکہ طلاب کو سکون میسر آ سکے۔ ایک مختصر تقییم (امتحان) کے ذریعے قانونی مراحل مکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

3۔ نئے طلاب کے لیے سہولیات کی فراہمی:

کشمیر سے آئندہ آنے والے باصلاحیت طلباء کے قانونی معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، جس پر شیخ موصوف نے مثبت جواب دیا اور مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔

ملاقات کے اختتام پر شیخ علی نجفی نے انتہائی عاجزی و انکساری کے ساتھ طلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ"اگرچہ میں خود کو نصیحت کے قابل نہیں سمجھتا، مگر آپ حضرات، خصوصاً ساداتِ کرام اور شیوخ، جن کی نسبت مولائے کائنات علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام سے ہے، اس عظیم نسبت کا ہر لمحہ شعور رکھیں۔ نجف اشرف کی گلیوں میں چلتے ہوئے، علم حاصل کرتے ہوئے، گفتگو کرتے اور زندگی کے ہر مرحلے میں یہ احساس زندہ رہے کہ ہمارے جد، مولا علی علیہ السلام، ہمیں دیکھ رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "طالبِ علم صرف پڑھنے والا نہیں ہوتا، وہ کردار، گفتار، عبادات اور طرزِ زندگی سے بھی علم کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کا ہر عمل، اس کا ہر قدم، نجف کی مقدس فضا میں ایک پیغام بن کر بلند ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنی چال ڈھال، گفتگو، نشست و برخاست، حتیٰ کہ تنہائی کے لمحات میں بھی اس بات کو نہ بھولیں کہ آپ اس سر زمین کے مکین ہیں جہاں علیؑ دفن ہیں، اور جہاں علیؑ کی نگاہ ہر سمت ہے۔"

شیخ موصوف نے اپنے والدِ گرامی کا قول دہراتے ہوئے کہا کہ "میرے بابا فرمایا کرتے ہیں: بیشک اللہ صرف متقین کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔"

اور ساتھ ہی ایک لرزہ خیز حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ "کہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن ہم مولا علیؑ کے حضور پیش ہوں، اور وہ فرمائیں: میں متقین کا امام ہوں، تم کہیں اور جاؤ!"یہ الفاظ صرف نصیحت نہیں تھے، بلکہ ہر سننے والے کے دل پر دستک دینے والے لمحات تھے — ایک آئینہ، جو طالب علم کو اپنے وجود کا محاسبہ کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

ملاقات کا اختتام مولانا ذہین علی نجفی کی جانب سے شیخ علی نجفی کا شکریہ ادا کرنے اور دعائیہ کلمات کے ساتھ ہوا۔

یہ ملاقات نہ صرف طلاب کے مسائل کے حل کا ذریعہ بنی، بلکہ ان کے فکری و روحانی شعور کو بھی جلا بخشنے کا سبب بنی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha